ایک پل میں ہی ہواؤں کے اثر سے گر گئے
ایک پل میں ہی ہواؤں کے اثر سے گر گئے
کیسے کیسے لوگ معیار سفر سے گر گئے
کچھ تو رکھنا چاہیے تھا اپنی عظمت کا بھرم
وہ سمندر کیا جو قطروں کی نظر سے گر گئے
سازشیں ہونے لگیں اونچے درختوں کے خلاف
زرد پتے کیا ہواؤں کے اثر سے گر گئے
داستاں اپنی اگر ہے بھی تو بس اتنی سی ہے
چاک سے اترے تو دست کوزہ گر سے گر گئے
در حقیقت غم اگر ہے غم مجھے یہ ہے جمالؔ
جن پہ تکیہ تھا وہ پتھر بام و در سے گر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.