ایک قدم تیغ پہ اور ایک شرر پر رکھا
ایک قدم تیغ پہ اور ایک شرر پر رکھا
میری وحشت نے مجھے رقص دگر پر رکھا
میرے مالک نے تجھے آئنہ داری دے کر
نگراں تجھ کو مرے حسن نظر پر رکھا
لا تعلق نظر آتا تھا بظاہر لیکن
شہر کو اس نے مری خیر خبر پر رکھا
زندگی تو نے قدم موڑ دیئے اور طرف
اور اندر سے مجھے اور سفر پر رکھا
اہل وحشت کو مگر کون بتاتا جا کر
ہو گیا ناف غزالیں کوئی گھر پر رکھا
کونپلیں پھوٹ پڑیں دست دعا سے میرے
دم آمین جو میں دیدۂ تر پر رکھا
ختم ہوتی ہی نہیں گریہ و زاری ان کی
میر نے ہاتھ تو ہر لفظ کے سر پر رکھا
میں نے اس ڈر سے اسے توڑ لیا ہے تابشؔ
سوکھ جائے نہ کہیں شاخ شجر پر رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.