ایک رات لگتی ہے اک سحر بنانے میں
ایک رات لگتی ہے اک سحر بنانے میں
ہم نے کیوں نہیں سوچا ہم سفر بنانے میں
منزلیں بدلتے ہو پر تمہیں نہیں معلوم
عمریں بیت جاتی ہیں رہ گزر بنانے میں
عمر بھر رہا ہم پر اس کا ہی اثر حاوی
بے اثر رہے جس پر ہم اثر بنانے میں
موج میں بناتا ہوں جسم جس پرندے کا
روح کانپ اٹھتی ہے اس کے پر بنانے میں
تیری یاد کی گاڑی کچھ مدد کریں شاید
اس طویل رستے کو مختصر بنانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.