ایک ساز حشر زا شام و سحر بجنے لگا
ایک ساز حشر زا شام و سحر بجنے لگا
زلزلوں کی تھرتھراہٹ سے نگر بجنے لگا
جاگ اٹھیں انگڑائیاں لیتی ہوئی ساری دھنیں
موگری کی چوٹ پڑتے ہی گجر بجنے لگا
کھنچ رہی تھیں ساز کے تاروں کی صورت سب نسیں
اس نے کیا چھیڑا مجھے میں سربسر بجنے لگا
راز کے گھنگھرو کو دامن سے نہ یوں باندھے پھرو
کیا بتاؤگے کسی کو یہ اگر بجنے لگا
سوچ کی آندھی سے سر میں گونجتی ہیں سیٹیاں
میں یہ تنہائی میں کیا بیٹھا کہ سر بجنے لگا
اس کے استقبال میں ماحول خود بجتا رہا
گنگنا اٹھے دریچے اور در بجنے لگا
آنے والے نے تو بس زنجیر در کھڑکائی تھی
اس کی موسیقی سے لیکن گھر کا گھر بجنے لگا
پتیوں میں جگنوؤں کی آتشیں جھنکار سی
شب کی تاریکی میں اک سونا شجر بجنے لگا
ایک آواز شکست ساز کی سی کیفیت
اپنی ویرانی کی لرزش سے کھنڈر بجنے لگا
آپ کی شہرت کا طوفاں اب رکے گا کس طرح
میری رسوائی کا ڈنکا در بدر بجنے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.