ایک سچ ہے جسے خوابوں نے بچا رکھا ہے
ایک سچ ہے جسے خوابوں نے بچا رکھا ہے
اس محبت کو کتابوں نے بچا رکھا ہے
ایک بچہ کے سوالوں سے بنی ہے دنیا
جس کو اک ماں کے جوابوں نے بچا رکھا ہے
کوئی اچھا نہ رہے تو نہ رہے گا کچھ بھی
تھوڑے اچھوں کو خرابوں نے بچا رکھا ہے
دل کی دھڑکن سے تو دشوار ہوا تھا جینا
مجھ کو دنیا کے حسابوں نے بچا رکھا ہے
مدتیں ہو گئیں دیکھا یہ کسی نے بھی نہیں
کون سا چہرہ نقابوں نے بچا رکھا ہے
یہ سمندر یہ تلاطم اور اکیلی کشتی
جس کو ہستی کے خطابوں نے بچا رکھا ہے
سوچ کل کے لیے اتنا بھی سنجو پائے گا
جو گناہوں سے ثوابوں نے بچا رکھا ہے
اچھے اچھوں سے نہ ایماں کی یہ دولت سنبھلی
اس کو ہم جیسے خرابوں نے بچا رکھا ہے
اب گزر جائیں اسی شہر کے صحرا میں دن
جس میں سایوں نے سرابوں نے بچا رکھا ہے
تیرے دامن میں ہیں موتی یہ انوٹھے جن کو
زندگی تیرے عذابوں نے بچا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.