Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک سمندر ایک کنارہ ایک ستارا کافی ہے

اسلم انصاری

ایک سمندر ایک کنارہ ایک ستارا کافی ہے

اسلم انصاری

MORE BYاسلم انصاری

    ایک سمندر ایک کنارہ ایک ستارا کافی ہے

    اس منظر میں اس کے علاوہ کوئی اکیلا کافی ہے

    دینے والا جھولیاں بھر بھر دیتا ہے تو اس کا کرم

    لینے والے کب کہتے ہیں داتا اتنا کافی ہے

    ایک غلط انداز نظر سے گلشن گلشن داغ جلیں

    شبنم شبنم رلوانے کو ایک ہی جملہ کافی ہے

    خشک لبوں پر پیاس سجائے بحر آشام نہیں ہیں ہم

    ہم جیسوں کو تشنہ لبی میں ایک ہی دریا کافی ہے

    اب تو اور بھی دنیائیں ہیں منتظر ارباب ہوس

    ان لوگوں کا قول نہیں ہے ہم کو یہ دنیا کافی ہے

    شہر وفا سے دشت جنوں تک چاہے جتنے مراحل ہوں

    وحشت کے تو دوسرے رخ پر ایک دریچہ کافی ہے

    حسن سخن باقی رکھنے کو کچھ ابہام ضروری ہے

    کہتے کہتے رک جانے میں ہے جو اشارہ کافی ہے

    اس کے افسوں اس کے فسانے دونوں کو مسحور رکھیں

    عقل و جنوں کی دہلیزوں پر خواب کا پہرہ کافی ہے

    ایک سبھا دل والوں کی اک تان رسیلے لوگوں کی

    شہر کے روشن رکھنے کو اتنا سا اجالا کافی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے