ایک سے سلسلے ہیں سب ہجر کی رت بتا گئی
ایک سے سلسلے ہیں سب ہجر کی رت بتا گئی
پھر وہی صبح آئے گی پھر وہی شام آ گئی
میرے لہو میں جل اٹھے اتنے ہی تازہ دم چراغ
وقت کی سازشی ہوا جتنے دیے بجھا گئی
میں بھی بہ پاس دوستاں اپنے خلاف ہو گیا
اب یہی رسم دوستی مجھ کو بھی راس آ گئی
تند ہوا کے جشن میں لوگ گئے تو تھے مگر
تن سے کوئی قبا چھنی سر سے کوئی ردا گئی
دل زدگاں کے قافلے دور نکل چکے تمام
ان کی تلاش میں نگاہ اب جو گئی تو کیا گئی
آخر شب کی داستاں اور کریں بھی کیا بیاں
ایک ہی آہ سرد تھی سارے دیے بجھا گئی
- کتاب : Junoon (Pg. 199)
- Author : Naseem Muqri
- مطبع : Naseem Muqri (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.