ایک تعبیر کا سم رکھ کے چلا جاتا ہے
ایک تعبیر کا سم رکھ کے چلا جاتا ہے
خواب آنکھوں میں الم رکھ کے چلا جاتا ہے
جو بھی آتا ہے مرے دل میں ٹھہر کر کچھ دن
ہاتھ پر ہجر کا غم رکھ کے چلا جاتا ہے
مجھ کو جلدی تو نہیں ہے پہ مرا کوزہ گر
چاک پر خاک کو نم رکھ کے چلا جاتا ہے
کوئی چپکے سے بناتا ہے خد و خال ترے
مجھ کو تصویر میں ضم رکھ کے چلا جاتا ہے
جب وہ آتا ہے مکمل ہی اسے ملتا ہوں
جب وہ جاتا ہے تو کم رکھ کے چلا جاتا ہے
تجھ کو معلوم کہاں مجھ پہ گزرتی ہے کیا
تو تو بس دل پہ قدم رکھ کے چلا جاتا ہے
رات خیرات میں دیتی ہے نیا دن راشدؔ
چاند سورج کا بھرم رکھ کے چلا جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.