ایک تالاب ہے جو کائی سے بھر جائے گا
ایک تالاب ہے جو کائی سے بھر جائے گا
میرا کمرہ مری تنہائی سے بھر جائے گا
دور تک پھیلا ہوا دل کا یہ خالی منظر
دیکھتے رہیے کہ بینائی سے بھر جائے گا
پیڑ کی کھردری تہہ بیل سے چھپ جائے گی
زخم ہے اور مسیحائی سے بھر جائے گا
جیسے میں اترا ہوں دریاؤں کی گہرائی میں
مجھ میں پانی اسی گہرائی سے بھر جائے گا
اجنبیت کا خلا ہے جو ہمارے مابین
ایک دن رنگ شناسائی سے بھر جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.