ایک تحریر کا عنوان نہ ہو جاؤں کہیں
ایک تحریر کا عنوان نہ ہو جاؤں کہیں
میں کسی اور کی پہچان نہ ہو جاؤں کہیں
وہ کرے سب کی مسیحائی مجھے تو بخشے
اس کے الطاف پہ قربان نہ ہو جاؤں کہیں
کوئی تعبیر مقید ہے مرے خوابوں میں
روح اور قلب سے زندان نہ ہو جاؤں کہیں
مجھ سے ہوگا نہ منور کوئی گوشہ دل کا
میں تمناؤں کا لوبان نہ ہو جاؤں کہیں
زندگی آج تری فکر نہیں کی لیکن
کل میں تجھ ہی سے پریشان نہ ہو جاؤں کہیں
شعر کہنے کا سلیقہ مجھے آئے جب تک
ڈر ہے میں صاحب دیوان نہ ہو جاؤں کہیں
میری نظروں میں جو منظر ہیں مسلسل رقصاں
ان کے سر تال کا سامان نہ ہو جاؤں کہیں
سج گئے اپنے در و بست تو ببیاکؔ مگر
اب میں گھر کے لیے مہمان نہ ہو جاؤں کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.