ایک تصویر آنکھوں میں آتی ہوئی ایک جاتی ہوئی
ایک تصویر آنکھوں میں آتی ہوئی ایک جاتی ہوئی
پھر وہی شام ہے پھر وہی یاد ہے دل دکھاتی ہوئی
شب کے دریا میں اٹھتی ہے اک موج ماضی بلا خیز کیوں
لوٹ جاتی ہے کیوں ساحل حال سے سب مٹاتی ہوئی
اور کیا ہونے والا ہے اب جو ابھی تک نہیں ہو سکا
سن رہا ہوں کہیں دور سے پھر صدا کن کی آتی ہوئی
وقت تو کچھ لگے گا پر آخر یہ کوہسار کٹ جائے گا
درد کی اک ندی میرے سینے سے راستہ بناتی ہوئی
ایک گل تھا کہیں پر اکیلا اداسی میں ڈوبا ہوا
ایک تتلی خیالوں میں آتی ہوئی مسکراتی ہوئی
دل سمندر میں ڈوبے ہوئے سارے لفظوں کی لاشیں لیے
کشتیوں آنسوؤں کی چلی آتی ہیں ڈگمگاتی ہوئی
تتلیاں میرے کمرے میں اڑتی ہوئی جھرنا بہاتا ہوا
اک پری زاد اپنے وطن کی کہانی سناتی ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.