ایک تصویر میں پنہاں کئی تصویریں ہیں
ایک تصویر میں پنہاں کئی تصویریں ہیں
خواب تو ایک ہے اور سیکڑوں تعبیریں ہیں
لب پہ شیریں سخنی میان میں شمشیریں ہیں
یار کی صلح میں بھی جنگ کی تدبیریں ہیں
عشق کی بندگیاں رکھتی ہیں انداز نئے
ان نمازوں میں اذانیں ہیں نہ تکبیریں ہیں
وصل سے ہے کوئی محروم کوئی دید سے بھی
ملتی جلتی ہوئی عشاق کی تقدیریں ہیں
ہم ہوئے تم ہوئے ساقی ہوا پیمانہ ہوا
شب کی محفل میں انہیں چاروں کی تنویریں ہیں
حلقۂ دام علائق ہو کہ فکر ناموس
پائے آزادیٔ انساں کی یہ زنجیریں ہیں
مختلف جذبوں کے ہیں آئنۂ دل پہ نقوش
اک مرقع ہے کہ ہر رنگ کی تصویریں ہیں
رنگ پھولوں کا ضیا چاند کی حوروں کا جمال
یہ سب اس مصحف رخسار کی تفسیریں ہیں
شاعری کا مجھے دعویٰ نہیں ثاقبؔ پھر بھی
میرے اشعار میں جذبات کی تصویریں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.