Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک تتلی کے پر مارنے سے ہواؤں کی لہروں میں طوفان پیدا ہوا

شاہد ماکلی

ایک تتلی کے پر مارنے سے ہواؤں کی لہروں میں طوفان پیدا ہوا

شاہد ماکلی

MORE BYشاہد ماکلی

    ایک تتلی کے پر مارنے سے ہواؤں کی لہروں میں طوفان پیدا ہوا

    کیسے چھوٹے وقوعے سے کتنے بڑے اک وقوعے کا امکان پیدا ہوا

    شر پسندی کا شعلہ دلوں تک جو پہنچا تو جل کر شبیہیں فنا ہو گئیں

    نذر آتش ہوئیں آئنوں کی دکانیں تو حیرت کا بحران پیدا ہوا

    اول اول یہ کردار مذکور تھا زندگی کی پرانی اساطیر میں

    آخر آخر ذہانت کی پیوند کاری سے مصنوعی انسان پیدا ہوا

    تجھ سے بچھڑا تو گزرا شرر کی طرح میں بھی پل بھر چمکنے کے احساس سے

    اپنی موجودگی کا خیال اپنے معدوم ہونے کے دوران پیدا ہوا

    دل میں غفلت کی لہروں کے ٹکراؤ سے تیری یادوں کی ترسیل رک جائے گی

    یہ زمیں ڈوب جائے گی تاریکیوں میں اگر شمسی طوفان پیدا ہوا

    ایک ہی روح فطرت کے اسرار میں کار فرما ہے اشیاء سے انفاس تک

    جس کی صورت گری کو کہیں کوئی شاعر کہیں کیمیا دان پیدا ہوا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے