ایک تو بے بسی اضافی ہے
اور پھر زندگی اضافی ہے
آنکھ میں آنسوؤں نے بین کیا
یعنی میری ہنسی اضافی ہے
یہ خوشی مسکراہٹیں رونق
ان دنوں یہ سبھی اضافی ہے
یار یہ کیا کہ تیرے ہوتے ہوئے
مجھ میں تیری کمی اضافی ہے
درد اجداد سے ملا ہے کچھ
اور پھر شاعری اضافی ہے
بھول بیٹھے تجھے صباؔ احباب
تو انہیں واقعی اضافی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.