ایک تو دنیا کا کاروبار ہے
ایک تو دنیا کا کاروبار ہے
عشق کا اس پر الگ آزار ہے
کون اس جا صاحب کردار ہے
ہر کوئی بس غازیٔ گفتار ہے
صبح تک اٹھتی رہی آہ و فغاں
کون مجھ میں شام سے بیدار ہے
اہل دل آئے یہاں تاخیر سے
اب کہاں وہ گرمئ بازار ہے
شور میں ڈوبا ہوا ہے گھر تمام
اور سناٹا پس دیوار ہے
میں ہوا بے لطف اس کے قرب سے
وہ بھی میری شکل سے بیزار ہے
سارے دشمن ہو گئے زیر نگیں
خود سے اب وہ بر سر پیکار ہے
ہر قدم پر لڑکھڑاتا ہوں سلیمؔ
راستہ شاید بہت ہموار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.