ایک تو نظروں میں ہے اور ایک فتنہ سر میں ہے
ایک تو نظروں میں ہے اور ایک فتنہ سر میں ہے
اک عدو باہر ہے میرا ایک دشمن گھر میں ہے
بولنے لگ جائے اک ذی روح کی مانند سنگ
قدرت حق سے بہت کچھ قدرت آذر میں ہے
میں جہاں گر جاؤں تھک کر ہے وہی لہنا مرا
اک طرح سے میری منزل میرے بال و پر میں ہے
لیٹتا ہوں تو چپک جاتی ہے کیوں اس سے کمر
دیکھتا ہوں جھاڑ کر کیا خاصیت بستر میں ہے
خوب تر کی آرزو کرتا ہوں باصرؔ اس لیے
چاہیے وہ کچھ جو اچھے میں نہیں بہتر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.