ایک تو قیامت ہے اس مکاں کی تنہائی
ایک تو قیامت ہے اس مکاں کی تنہائی
اس پہ مار ڈالے گی مجھ کو جاں کی تنہائی
تم نے تو ستاروں کو دور ہی سے دیکھا ہے
تم سمجھ نہ پاؤگے آسماں کی تنہائی
وہ ادھر اکیلا تھا ہم ادھر اکیلے تھے
راستے میں حائل تھی درمیاں کی تنہائی
پھر وہی چراغوں کا رفتہ رفتہ بجھ جانا
پھر وہی سکوت شب پھر وہ جاں کی تنہائی
دشت میں بھی کچھ دن تک وحشتیں تو ہوتی ہیں
راس آنے لگتی ہے پھر وہاں کی تنہائی
کوئی بھی یقیں دل کو شادؔ کر نہیں سکتا
روح میں اتر جائے جب گماں کی تنہائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.