ایک طوفان کا سامان بنی ہے کوئی چیز
ایک طوفان کا سامان بنی ہے کوئی چیز
ایسا لگتا ہے کہیں چھوٹ گئی ہے کوئی چیز
سب کو اک ساتھ بہائے لیے جاتا ہے یہ سیل
وہ تلاطم ہے کہ اچھی نہ بری ہے کوئی چیز
ایک میں کیا کہ مہ و سال اڑے جاتے ہیں
اے ہوا تجھ سے زمانے میں بچی ہے کوئی چیز
عشق نے خود رخ گلنار کو بخشا ہے فروغ
ورنہ کب اپنے بنائے سے بنی ہے کوئی چیز
یعنی زخموں کے گلستاں پہ بہار آ گئی پھر
یعنی اب بھی مری آشفتہ سری ہے کوئی چیز
شاعری کیا ہے مجھے بھی نہیں معلوم مگر
لوگ کہتے ہیں کہ یہ دل کی لگی ہے کوئی چیز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.