فائدہ اس میں ہو یا اپنا خسارا چاہیے
فائدہ اس میں ہو یا اپنا خسارا چاہیے
چاہیے تو بس وہی پروردگارا چاہیے
اس نے مجھ سے پھول مانگا تو مجھے حیرت ہوئی
لڑکیوں کو میں سمجھتا تھا ستارا چاہیے
خودکشی کی راہ پر میں ہی نہیں مائل یہاں
پیڑ بھی آواز دیتے ہیں کہ آرا چاہیے
باغ کہتے ہیں اسے لایا کرو تم سیر کو
پھول کہتے ہیں ہمیں اس کا اتارا چاہیے
میں بدن اور روح میں تفریق کر سکتا نہیں
جو تمہارے پاس ہے سارے کا سارا چاہیے
کوئی دریا اس علاقے کی خبر گیری کو آئے
ریت ہوتی سر زمینوں کو سہارا چاہیے
ہم نہیں کوفی قبیلے سے جو دھوکا دیں تمہیں
دل ہمارا چاہیے یا سر ہمارا چاہیئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.