فاختاؤں کے بکھیرے ہوئے پر لے جاؤ
فاختاؤں کے بکھیرے ہوئے پر لے جاؤ
یہ ضروری ہے یہی رخت سفر لے جاؤ
اور تو کیا ہی بچا آنکھ کے ویرانے میں
ہے کوئی خواب سا اک رات بدر لے جاؤ
اے بھٹکنے کے ارادے سے نکلنے والو
ہم سے کچھ دشت نوردی کا ہنر لے جاؤ
ایک کشتی بڑی اترائے ہے دریا اوپر
اس کے گالوں میں جو پڑتے ہیں بھنور لے جاؤ
بیٹھے بیٹھے میں کہیں اور چلا جاتا ہوں
یار تم اپنی محبت کا اثر لے جاؤ
ہم نے جھک کر نہیں آنے کی قسم کھائی ہے
پہلے ماتھے سے الجھتا ہوا در لے جاؤ
حکم سلطان کی تعمیل تمہارے لیے ہے
میں نہیں جا رہا چاہو تو یہ سر لے جاؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.