فاقہ مستی میں بھی جینے کی ادا لے جائیں گے
فاقہ مستی میں بھی جینے کی ادا لے جائیں گے
یہ لٹیرے میرے گھر سے اور کیا لے جائیں گے
دندناتے پھر رہے ہیں زعفرانی بھیڑیے
گھر کے اندر گھس کے بچوں کو اٹھا لے جائیں گے
آدمی کا جسم ہوگا اور سر ابلیس کا
پاٹھ شالاؤں میں کالے سانپ پالے جائیں گے
ان کا مقصد ہے خدا سے ہر وسیلہ کاٹ دیں
ہاتھ سے قرآن ہونٹوں سے دعا لے جائیں گے
ذرہ ذرہ لال کر دیں گے ہمارے خون سے
اور ہمیں سے یہ ستم گر خوں بہا لے جائیں گے
وہ مٹا دیں گے ہماری عظمتوں کا ہر نشاں
چاند تاروں سے ہمارا نقش پا لے جائیں گے
تشنگی ہوگی جہاں بے ساختہ نوحہ کناں
اس جگہ ہم داستان کربلا لے جائیں گے
خونچکاں تاریخ دہرائے گی اپنے آپ کو
میکدے سے شیخ جی پھر سے نکالے جائیں گے
کب تلک یوں ہی دعاؤں پر رہے گا انحصار
کب تلک سر یوں ہی نیزوں پر اچھالے جائیں گے
پارسا ہمراہ لے جائیں گے پندار عمل
ہم تو اپنے ساتھ ان کی خاک پا لے جائیں گے
لوٹ کر جانے نہ پائیں گے یہ ظالم خالی ہاتھ
کچھ نہیں تو ساتھ اپنے بد دعا لے جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.