فاصلہ جب مجھے احساس تھکن بخشے گا
فاصلہ جب مجھے احساس تھکن بخشے گا
پاؤں کو پھول بھی کانٹوں کی چبھن بخشے گا
کتنے سورج اسی جذبے سے اگائے میں نے
کوئی سورج تو میرے گھر کو کرن بخشے گا
چاہتا ہوں کہ کبھی مجھ کو بھی بستر ہو نصیب
جانے کس روز خدا مجھ کو بدن بخشے گا
لوگ کہتے ہیں کہ صحرا کو گلستاں کہہ دو
اس کے بدلے میں وہ چاندی کے سمن بخشے گا
بے لباسی کا کریں بھی تو گلا کس سے کریں
زندہ لاشوں کو یہاں کون کفن بخشے گا
صرف دو چار درختوں پہ قناعت کیسی
وہ سکھی ہے تو مجھے سارا چمن بخشے گا
چھین کر مجھ سے وہ لمحوں کی لطافت آذرؔ
ذہن آسودہ کو صدیوں کی تھکن بخشے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.