فاصلے نہ بڑھ جائیں فاصلے گھٹانے سے
فاصلے نہ بڑھ جائیں فاصلے گھٹانے سے
آؤ سوچ لیں پہلے رابطے بڑھانے سے
عرش کانپ جاتا تھا ایک دل دکھانے سے
وہ زمانہ اچھا تھا آج کے زمانے سے
خواہشیں نہیں مرتیں خواہشیں دبانے سے
امن ہو نہیں سکتا گولیاں چلانے سے
دیکھ بھال کر چلنا لازمی سہی لیکن
تجربے نہیں ہوتے ٹھوکریں نہ کھانے سے
ایک ظلم کرتا ہے ایک ظلم سہتا ہے
آپ کا تعلق ہے کون سے گھرانے سے
کتنے زخم چھلتے ہیں کتنے پھول کھلتے ہیں
گاہ تیرے آنے سے گاہ تیرے جانے سے
کارزار ہستی میں اپنا دخل اتنا ہے
ہنس دئے ہنسانے سے رو دئے رلانے سے
چھوٹے چھوٹے شہروں پر کیوں نہ اکتفا کر لیں
کھیتیاں اجڑتی ہیں بستیاں بسانے سے
زخم بھی لگاتے ہو پھول بھی کھلاتے ہو
کتنے کام لیتے ہو ایک مسکرانے سے
اور بھی سنورتا ہے اور بھی نکھرتا ہے
جلوۂ رخ جاناں دیکھنے دکھانے سے
جب تلک نہ ٹوٹے تھے خیر و شر کے پیمانے
وہ زمانہ اچھا تھا آج کے زمانے سے
ہر طرف چراغاں ہو تب کہیں اجالا ہو
اور ہم گریزاں ہیں اک دیا جلانے سے
چاند آسماں کا ہو یا زمین کا نصرتؔ
کون باز آتا ہے انگلیاں اٹھانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.