Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فاصلے نہ بڑھ جائیں فاصلے گھٹانے سے

نصرت صدیقی

فاصلے نہ بڑھ جائیں فاصلے گھٹانے سے

نصرت صدیقی

MORE BYنصرت صدیقی

    فاصلے نہ بڑھ جائیں فاصلے گھٹانے سے

    آؤ سوچ لیں پہلے رابطے بڑھانے سے

    عرش کانپ جاتا تھا ایک دل دکھانے سے

    وہ زمانہ اچھا تھا آج کے زمانے سے

    خواہشیں نہیں مرتیں خواہشیں دبانے سے

    امن ہو نہیں سکتا گولیاں چلانے سے

    دیکھ بھال کر چلنا لازمی سہی لیکن

    تجربے نہیں ہوتے ٹھوکریں نہ کھانے سے

    ایک ظلم کرتا ہے ایک ظلم سہتا ہے

    آپ کا تعلق ہے کون سے گھرانے سے

    کتنے زخم چھلتے ہیں کتنے پھول کھلتے ہیں

    گاہ تیرے آنے سے گاہ تیرے جانے سے

    کارزار ہستی میں اپنا دخل اتنا ہے

    ہنس دئے ہنسانے سے رو دئے رلانے سے

    چھوٹے چھوٹے شہروں پر کیوں نہ اکتفا کر لیں

    کھیتیاں اجڑتی ہیں بستیاں بسانے سے

    زخم بھی لگاتے ہو پھول بھی کھلاتے ہو

    کتنے کام لیتے ہو ایک مسکرانے سے

    اور بھی سنورتا ہے اور بھی نکھرتا ہے

    جلوۂ رخ جاناں دیکھنے دکھانے سے

    جب تلک نہ ٹوٹے تھے خیر و شر کے پیمانے

    وہ زمانہ اچھا تھا آج کے زمانے سے

    ہر طرف چراغاں ہو تب کہیں اجالا ہو

    اور ہم گریزاں ہیں اک دیا جلانے سے

    چاند آسماں کا ہو یا زمین کا نصرتؔ

    کون باز آتا ہے انگلیاں اٹھانے سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے