فہمیدہ ہے جو تجھ کو تو فہمید سے نکل
فہمیدہ ہے جو تجھ کو تو فہمید سے نکل
اور دید کا جو شوق ہے تو دید سے نکل
زنداں ہجر میں ہمیں سونپا تھا عشق نے
آئے ہیں ہم نصیبوں کی تائید سے نکل
قالب میں میرے یارو بھلا کیا سماوی دم
جب جان کو کہے کوئی تاکید سے نکل
تشبیب میں بھی لطف ہے اک اے قصیدہ گو
اتنا شتاب بھی تو نہ تمہید سے نکل
مصرع کو پہنچے مصرعۂ ثانی برا ہے کیا
کر لے نکاح عالم تجرید سے نکل
کر تو عیوب نظم سے پرہیز اے فلاں
شاعر ہے تو تنافر و تعقید سے نکل
ہیں یاد کب اے میری وحشت کے رنگ ڈھنگ
مجنوں گیا ہے دشت کو تقلید سے نکل
وہ مست میں نہیں ہوں کہ مستوں کی کھا کے دھول
جاؤں شراب خانۂ توحید سے نکل
ہو مصحفیؔ تو علم الٰہی کا آشنا
قید عناصر اور موالید سے نکل
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(shashum) (Pg. 196)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.