فیصلہ ہجر کا منظور بھی ہو سکتا ہے
فیصلہ ہجر کا منظور بھی ہو سکتا ہے
آدمی عشق میں مجبور بھی ہو سکتا ہے
وقت کے پاس نہیں زخم محبت کا علاج
وقت کے ساتھ یہ ناسور بھی ہو سکتا ہے
جی میں آتا ہے اسے ہاتھ لگا کر دیکھوں
نور سا لگتا ہے، وہ نور بھی ہو سکتا ہے
اپنے کاندھوں پہ صلیبوں کو اٹھائے ہوئے ہیں
عشق زادوں کا یہ دستور بھی ہو سکتا ہے
ذہن کا کیا ہے کہ بچنے کے بہانے ڈھونڈے
دل تو جانباز ہے، منصور بھی ہو سکتا ہے
شعر کہنے کا سلیقہ نہیں ہاشمؔ کو مگر
تیری تنقید سے مشہور بھی ہو سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.