فیصلہ یہ ہو نہ پایا روز کی باتوں کے بعد
فیصلہ یہ ہو نہ پایا روز کی باتوں کے بعد
خون کے دھبے دھلیں گے کتنی برساتوں کے بعد
بے یقینی خوف دونوں میں رہے گا کب تلک
مل سکیں گے کھل کے ہم کتنی ملاقاتوں کے بعد
آپ نے جو کچھ کہا جتنا کہا سب مستند
بات کوئی کیا کرے گا آپ کی باتوں کے بعد
ایک اک مہرہ سنبھل کر رکھ بساط عدل پر
آج بازی ہاتھ آئی ہے کئی ماتوں کے بعد
اپنے حصے کے چراغوں کی لوؤں کو دیکھ کر
صبح کی امید جاگی ہے کئی راتوں کے بعد
بعد میرے خون کاغذ پر نہ ٹپکے گا کبھی
ہاتھ کوئی شل نہیں ہوگا مرے ہاتھوں کے بعد
خود کو پھر مشتاقؔ سناٹا بنانا ٹھیک ہے
بات جب بنتی نظر آئے نہیں باتوں کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.