فلک ہے سرخ مگر آفتاب کالا ہے
فلک ہے سرخ مگر آفتاب کالا ہے
اندھیرا ہے کہ ترے شہر میں اجالا ہے
چمن میں ان دنوں کردار دو ہی ملتے ہیں
کوئی ہے سانپ کوئی سانپ کا نوالہ ہے
شب سفر تو اسی آس پر بتانی ہے
اجل کے موڑ کے آگے بہت اجالا ہے
جہاں خلوص نے کھائی شکست دنیا سے
وہیں جنون نے اٹھ کر مجھے سنبھالا ہے
میں کھو گیا ہوں ترے خواب کے تعاقب میں
بس ایک جسم مرا آخری حوالہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.