Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فلک کا بوجھ زمیں کو اٹھانا پڑتا ہے

آرب ہاشمی

فلک کا بوجھ زمیں کو اٹھانا پڑتا ہے

آرب ہاشمی

MORE BYآرب ہاشمی

    فلک کا بوجھ زمیں کو اٹھانا پڑتا ہے

    اور اک مدار میں خود کو گھمانا پڑتا ہے

    یہ رات کٹتی ہے امید صبح نو میں مری

    یہ دن سکوں کی طلب میں بتانا پڑتا ہے

    ملے نہ جب کوئی ثانی ہمارا دنیا کو

    تو اپنے پہلو سے خود کو اٹھانا پڑتا ہے

    تمام لوگ تو چہرہ شناس ہوتے نہیں

    اسی لیے تو قبیلہ بتانا پڑتا ہے

    کبھی کبھار یہ وحشت برائے نام رہے

    کبھی کبھار تو منظر پہ آنا پڑتا ہے

    تو اپنے طاق میں اپنا دیا جلائے رکھ

    ہم اہل دل ہیں ہمیں دل جلانا پڑتا ہے

    انہی سے پوچھ محبت کی شعلگی ہے کیا

    کہ زخم کھا کے جنہیں مسکرانا پڑتا ہے

    پھر اس کے بعد کہیں لوٹتی ہے بینائی

    ہر ایک آنکھ سے منظر اٹھانا پڑتا ہے

    تری شراب کی عزت بچانے کی خاطر

    بنا پئے بھی ہمیں لڑکھڑانا پڑتا ہے

    وہ مجھ سے پوچھ لے شاید کبھی پسند مری

    سو ہر خیال کو منظر پہ لانا پڑتا ہے

    علامتوں کو سمجھتا نہیں کوئی آربؔ

    ہمیں چراغ کا معنی بتانا پڑتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے