فلک کا ہر ستارہ ماہ تاباں ہو نہیں سکتا
فلک کا ہر ستارہ ماہ تاباں ہو نہیں سکتا
ہر اک ذرہ کبھی مہر درخشاں ہو نہیں سکتا
ہر اک چشمے کا پانی آب حیواں ہو نہیں سکتا
ہر اک قطرہ جو گرتا ہے وہ نیساں ہو نہیں سکتا
جو بلبل سے ہو خالی وہ گلستاں ہو نہیں سکتا
جو درد دل سے خالی ہو وہ انساں ہو نہیں سکتا
چمن کا باغباں کوئی ستم راں ہو نہیں سکتا
کوئی صیاد بلبل کا نگہباں ہو نہیں سکتا
جہاں پر ہوں ارسطوؔ اور لقماںؔ زینت محفل
وہاں کا صدر محفل کوئی ناداں ہو نہیں سکتا
وفا کر کے بھی ہم ہیں تختۂ مشق ستم رانی
جفا کاروں سے اپنا عہد و پیماں ہو نہیں سکتا
دھرم کو دین کو مذہب کو آپس میں جو ٹکرائے
وہ ہندو ہو نہیں سکتا مسلماں ہو نہیں سکتا
ترے بہر سکوں میں ایک طوفاں کی ضرورت ہے
تڑپ پیدا نہ ہو جب تک وہ طوفاں ہو نہیں سکتا
اٹھا لاؤں نہ جب تک آسماں سے ماہ و انجم کو
مرے ظلمت کدہ میں یوں چراغاں ہو نہیں سکتا
چمن والو نہ ہو جس خوں میں رنگ و بوئے آزادی
کٹا کر سر بھی وہ خون شہیداں ہو نہیں سکتا
نشاطؔ دل حزیں ٹکرائیں گے جا کر فلک سے یہ
اگر ان درد کے نالوں کا درماں ہو نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.