فلک کا ہر ستارا رات کی آنکھوں کا موتی ہے
فلک کا ہر ستارا رات کی آنکھوں کا موتی ہے
جسے شبنم سحر کی شوخ کرنوں میں پروتی ہے
وہی مستی مری دھڑکن ہے میرے دل کی جوتی ہے
جو تیری نیلگوں آنکھوں میں گہری نیند سوتی ہے
زمین درد میں چاہت وفا کے بیج بوتی ہے
تو کیا کیا جاوداں لمحات کی تخلیق ہوتی ہے
تڑپتی ہے مرے سینے میں ایسے آرزو تیری
کوئی جوگن گھنے جنگل میں جیسے چھپ کے روتی ہے
یہ میری سوچ ہر ذرے میں سورج کی تمنائی
یہ دل کی روشنی کو لمحے لمحے میں سموتی ہے
گئے وقتوں کی پہنائی چھلک جاتی ہے آنکھوں سے
اندھیری رات میں جب قطرہ قطرہ اوس روتی ہے
کہاں ملتی ہے وہ راحت نئے یخ بستہ چہروں میں
پرانے دوستوں سے مل کے جو تسکین ہوتی ہے
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 231)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.