فلک کے ہاتھوں جدھر منہ اٹھائے جاتا ہوں
فلک کے ہاتھوں جدھر منہ اٹھائے جاتا ہوں
ادھر سے جوں گل بازی طپانچہ کھاتا ہوں
کبھی ہے آنکھوں میں زر دیدہ پہ نگہ ان کی
کہ میں ہر ایک سے آنکھ اپنی اب چراتا ہوں
ہوا کے گھوڑے پہ جب وہ سوار ہوتے ہیں
تو پا کے وقت میں کیا کیا مزے اڑاتا ہوں
خلافی ان کے وہ آنکھیں جو یاد آتی ہیں
تو اپنی آنکھوں کو رو رو کے میں سجاتا ہوں
بلا سے گر نہیں ملتے وہ مجھ سے پر معروفؔ
انہوں کا شہر میں عاشق تو میں کہاتا ہوں
- Intikhab-e-Sukhan,Volume-001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.