فلک کو جیسے ستاروں نے گھیر رکھا ہے
فلک کو جیسے ستاروں نے گھیر رکھا ہے
ہمیں یوں تیرے خیالوں نے گھیر رکھا ہے
ہمارے گھر میں اندھیرے بھٹک نہیں سکتے
ہمارے گھر کو اجالوں نے گھیر رکھا ہے
تمہاری یاد ہمیں ایسے گھیرے رہتی ہے
ندی کو جیسے کناروں نے گھیر رکھا ہے
ہمارے ذہن میں کیا آئے گی کوئی لڑکی
ہمارا ذہن تو حوروں نے گھیر رکھا ہے
خبر یہ جس کو ملی پڑ گیا وہ حیرت میں
کہ ایک شخص کو لاکھوں نے گھیر رکھا ہے
تمہارے ساتھ گزارے تھے جو کبھی اے دوست
ہمیں تو بس انہیں لمحوں نے گھیر رکھا ہے
جواب جن کے زمانے میں مل نہیں سکتے
مجھے کچھ ایسے سوالوں نے گھیر رکھا ہے
تمہارے ہجر کا ہم کو نہیں ہے کوئی غم
تمہارے وصل کی یادوں نے گھیر رکھا ہے
جو تم گئے تو نہ آئی کوئی بہار عاصمؔ
ہمارا باغ خزاؤں نے گھیر رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.