فلک میں بیج بوتا ہوں مگر اگتا نہیں کچھ بھی
فلک میں بیج بوتا ہوں مگر اگتا نہیں کچھ بھی
میں جیسا سوچتا ہوں اس طرح ہوتا نہیں کچھ بھی
میں آنکھیں بند کر کے زندگی اپنی گزاروں گا
بہت کچھ سامنے موجود ہے اچھا نہیں کچھ بھی
میں دن بھر کیا کیا کیوں یاد رکھوں اس سے کیا حاصل
میں کل کیا کرنے والا ہوں ابھی سوچا نہیں کچھ بھی
سیاست فلسفے تنظیم وعدے کھوکھلے سارے
یہاں کیا کچھ ہوا ہے اور پھر ہوگا نہیں کچھ بھی
دکھاتا ہے سبھی عیب و ہنر اور بھول جاتا ہے
اک آئینہ ہے جو دل میں کبھی رکھتا نہیں کچھ بھی
یہی کشورؔ ہے بس عمر خضر کا مستحق یا رب
تری دنیا میں اس نے آج تک دیکھا نہیں کچھ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.