فلک نشیں ہیں کبھی آزما کے دیکھا جائے
فلک نشیں ہیں کبھی آزما کے دیکھا جائے
صدائیں ہم کو وہیں سے لگا کے دیکھا جائے
وہ صد حجاب میں روپوش بھی نہیں لیکن
ہوس ہے دید کو پردہ اٹھا کے دیکھا جائے
ہر اک سخن پہ ستائش عذاب لگتی ہے
کبھی تو ہم کو نظر سے گرا کے دیکھا جائے
وہ پھول ہے تو اسے جان تک کرو محسوس
وہ چاند ہے تو اندھیرا بڑھا کے دیکھا جائے
اگر وہ عشق ہے ہنس کر پہاڑ اٹھا لو گے
اگر ہے بوجھ تو سر سے گرا کے دیکھا جائے
لطافت رخ زیبا پہ بار ہیں نظریں
سو شرط یہ ہے کہ پلکیں جھکا کے دیکھا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.