فلک نے سیکھا ہے حالات کو زبوں کرنا
فلک نے سیکھا ہے حالات کو زبوں کرنا
ہر ایک گھر کو کسی طرح بے ستوں کرنا
سمٹ کے آئے نہ آشفتگی زمانے کی
دل و نگاہ میں اشکوں سے کچھ سکوں کرنا
حنائی دست کو لہرا کے خوش فضاؤں میں
خوشی سے لوٹ کے آنے کا اک شگوں کرنا
وہ لوٹ آئے تو شکوے بھی ملتوی ہوں گے
حساب درد کو اب اور کیا فزوں کرنا
فصیل شہر میں آسیب بھول جانے کا
پہن کے یاد کی تعویذ کیا فسوں کرنا
نہ ہوش آئے مجھے پتھروں کی بستی میں
اٹھا کے سنگ مجھے صاحب جنوں کرنا
جو دسترس میں ہو تزئین جسم و جان اگر
کسی کی یاد سے ہی زینت دروں کرنا
ہوا ہے خون بھی صغریٰؔ کا خواب بننے میں
کہ مصلحت ہی کی خاطر نہ خواب خوں کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.