فلک پہ برق چمکتی کہ چاندنی ہوتی
فلک پہ برق چمکتی کہ چاندنی ہوتی
کسی طرح تو مرے گھر میں روشنی ہوتی
بچا لیا ہے مجھے خودکشی سے لوگوں نے
وگرنہ شہر میں کل صبح سنسنی ہوتی
میں کہہ رہا تھا نہ سونا اچھالتے چلئے
کہا تو مانتے ہرگز نہ رہزنی ہوتی
بگڑ گئی ہے تو سب انگلیاں اٹھاتے ہیں
نہ کہتا کچھ بھی کوئی بات اگر بنی ہوتی
یہ تار تار لبادہ لئے ہی کیوں پھرتا
جو میرے گھر میں کہیں کوئی الگنی ہوتی
تو میں بھی چاندی کے سکوں میں خود کو تلواتا
مجھے جو راہ محبت کی چھوڑنی ہوتی
ملال یہ ہے وہ بن بات روٹھے بیٹھے ہیں
وہ بات الگ تھی اگر کچھ کہا سنی ہوتی
جو چاہتا تھا میں گلشنؔ وہ مل بھی سکتا تھا
اگر زبان میں تھوڑی سی چاشنی ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.