فلک پہ چاند ہے اور پاس اک ستارہ ہے
فلک پہ چاند ہے اور پاس اک ستارہ ہے
یہ تیری میری محبت کا استعارہ ہے
شب و سحر کے تسلسل میں یہ طلوع و غروب
سمجھنے والوں کو اک دکھ بھرا اشارہ ہے
یہ تیرے سوزن مژگاں کے بس کی بات نہیں
یہاں تو پیرہن جاں ہی پارہ پارہ ہے
فقط کرشمۂ طرز نظر ہے سود و زیاں
کسی کا نفع کسی کے لیے خسارہ ہے
وہ جس نے مجھ کو کہیں کا نہیں رکھا اک عمر
وہی خیال وہی آرزو دوبارہ ہے
نئی جگہ مجھے مانوس سی لگی تو کھلا
یہ کوئی خواب میں دیکھا ہوا نظارہ ہے
یہاں سے جو بھی گیا لوٹ کر نہیں آیا
بتائے کون کہاں دوسرا کنارہ ہے
- کتاب : Kitab-e-Rafta (Pg. 173)
- Author : Firasat Rizvi
- مطبع : Academy Bazyaft, Karachi Pakistan Lahore (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.