فلک پہ ہنسنے لگے چاند تارے شام کے بعد
فلک پہ ہنسنے لگے چاند تارے شام کے بعد
ہمیں اداس ہیں دریا کنارے شام کے بعد
کھنکتی چوڑیاں خوشبوئیں پیار کی باتیں
تمام وصل کے ہیں استعارے شام کے بعد
ہمارے دن پہ زمانے کا جو تصرف ہو
ہماری رات ہے اور ہم تمہارے شام کے بعد
نکلیے گھر سے تو دامن میں آ ہی جاتے ہیں
دو ایک بھٹکے ہوئے ماہ پارے شام کے بعد
سنہری مچھلیاں ڈر جاتی ہیں اندھیروں سے
سو کون جھیل میں کشتی اتارے شام کے بعد
کہیں بھی دن میں بھٹکتا رہوں مگر وہ گلی
ادھر ہی راستے مڑ جائیں سارے شام کے بعد
اداس رات کے آنگن میں درد کی دیوی
بڑے ہی چاؤ سے زلفیں سنوارے شام کے بعد
کھلا تھا سامنے اک روز باب شہر بدن
کسے بتائیں جو دیکھے نظارے شام کے بعد
تمام دن پہ حکومت رہی ہماری فہیمؔ
ہم اپنے وقت کے سورج تھے ہارے شام کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.