فلک پہ شام ڈھلے جو چمکنے لگتے ہیں
فلک پہ شام ڈھلے جو چمکنے لگتے ہیں
وہ تیری آنکھوں میں آ کر دمکنے لگتے ہیں
سکوت شب میں ترا نام جب بھی لیتا ہوں
صحیفے عشق کے دل پر اترنے لگتے ہیں
غموں کی کالی گھٹاؤں کو چیر کر جاناں
تری تجلی کے سورج دہکنے لگتے ہیں
چمن چمن میں کھلے پھول لے کے نام ترا
تصورات کے گلشن مہکنے لگتے ہیں
تری صداؤں کے گھنگھرو فضا میں یوں چھنکے
کہ جیسے باغ میں بلبل چہکنے لگتے ہیں
تو بے ارادہ بھی جب زلف اپنی جھٹکائے
سلگتے دشت پہ بادل برسنے لگتے ہیں
تو جان توڑ کے لیتی ہے جب بھی انگڑائی
خطوط جسم خلا میں ابھرنے لگتے لگتے ہیں
ترے جنوں کا بھی اعجازؔ کیا مداوا ہو
کہ چھیل لیتے ہو جب زخم بھرنے لگتے ہیں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 221)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.