فلک سے ہوئے ہیں یہ پیہم اشارے
فلک سے ہوئے ہیں یہ پیہم اشارے
زمیں سے نہیں دور یہ چاند تارے
منور ہوئی میری شام غریباں
کہ یاد آ رہے ہیں وطن کے نظارے
مری زندگی ہے کہ ہے ایک طوفاں
یہ بے چین لہریں یہ بیتاب دھارے
طبیعت نے میری کبھی بھی نہ ڈھونڈے
یہ ساحل سفینے وہ سائے سہارے
الجھ سکتا ہوں اب بھی طوفاں سے ساتھی
یہ کیوں میری کشتی لگا دی کنارے
یہ ہموار و یکساں سی کیا زندگی ہے
نہ آندھی نہ طوفاں نہ شعلے شرارے
کہیں چھین لے مجھ سے پیری نہ آ کر
یہ سینے کی گرمی نظر کے شرارے
ہے بچوں کا اک کھیل یہ زندگی بھی
حسیں جو وہ جیتے حسیں وہ جو ہارے
کبھی پیار کرکے کبھی پیار پا کر
جیے ہم جہاں میں اسی کے سہارے
یہ پتے ہیں لرزاں وہ گل دم بخود
بس اک ہم نہ سمجھیں خزاں کے اشارے
حبیبؔ آپ دنیاں کو پہچانتے ہیں
وہ یہ رنگ بدلے کہ وہ روپ دھارے
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 31)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.