فلسفی کس لیے الزام فنا دیتا ہے
فلسفی کس لیے الزام فنا دیتا ہے
لفظ کن خود مری ہستی کا پتہ دیتا ہے
ہو گیا ترک مراسم کو زمانہ لیکن
آج تک دل تری نظروں کو دعا دیتا ہے
تھرتھراتے ہوئے ہاتھوں سے دوا کے بدلے
چارہ گر آج نہ جانے مجھے کیا دیتا ہے
کچھ تو ہوتا ہے حسینوں کو بھی احساس جمال
اور کچھ عشق بھی مغرور بنا دیتا ہے
سوز الفت سے وہ کم مایۂ غم ہے محروم
آتش دل کو جو اشکوں سے بجھا دیتا ہے
پردہ داری بھی ہے اک مصلحت خاص جمال
شوق نظارہ کی قیمت کو بڑھا دیتا ہے
زندگی دے کے مصیبت میں ہمیں ڈال دیا
کوئی یوں بھی کہیں بے جرم سزا دیتا ہے
دار مل ہی گئی منصور کو واعظ ورنہ
کون دنیا میں محبت کا صلہ دیتا ہے
ہائے اس بیکس و مجبور کی قسمت عرشیؔ
شام سے پہلے ہی جو شمع جلا دیتا ہے
- کتاب : Taqdeer-e-hina (Pg. 65)
- Author : Arshi Bhopali
- مطبع : Hind Offset Printers, Bhopal
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.