فن مضطرب حصار نظریات میں رہا
فن مضطرب حصار نظریات میں رہا
اک بے گناہ جیسے حوالات میں رہا
سینے میں یاسیت کا دھواں دوریوں کی شب
دل مشعل مراد ملاقات میں رہا
حاصل ہیں قلب شہر میں ساری سہولتیں
لیکن وہ اک سکوں جو مضافات میں رہا
بانہوں میں پر سکوت سمندر سا وہ بدن
عالم اک انتشار کا جذبات میں رہا
اک خواب دل نشیں ہے ملاقات کا مآل
حاصل ہے وہ ہنر جو اسے بات میں رہا
موج ہوا خیال بہا لے گئی نظامؔ
ڈوبا ہوا تو کس کے خیالات میں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.