فنا بقا بھی سمجھنے لگے بہت سے لوگ
فنا بقا بھی سمجھنے لگے بہت سے لوگ
یہ فلسفہ بھی سمجھنے لگے بہت سے لوگ
جہاں تھی عقل کے اندھوں کی ایک بھیڑ وہیں
برا بھلا بھی سمجھنے لگے بہت سے لوگ
چھپا رہے ہیں چراغوں کی لو ہتھیلی سے
تو کیا ہوا بھی سمجھنے لگے بہت سے لوگ
میں ناخدا بھی جسے کہہ کے شرمسار ہوں آج
اسے خدا بھی سمجھنے لگے بہت سے لوگ
خود اپنے ہونٹوں پہ جس دن سے جڑ دئے تالے
مری صدا بھی سمجھنے لگے بہت سے لوگ
جو ہم سمجھتے تھے سچ بولنا ہے اک انعام
ہے یہ سزا بھی سمجھنے لگے بہت سے لوگ
ہمیشہ چھوٹا بنا کر جو خود کو پیش کیا
مجھے بڑا بھی سمجھنے لگے بہت سے لوگ
بس ایک فیصلہ آنے کی دیر تھی شاہدؔ
مقدمہ بھی سمجھنے لگے بہت سے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.