فنا کی قید سے اک دن فرار ہونا ہے
فنا کی قید سے اک دن فرار ہونا ہے
اے آدمی تجھے پروردگار ہونا ہے
وہ ایک عرصہ جسے تم صدی سمجھتے ہو
کسی جہان میں لمحہ شمار ہوتا ہے
میں تیرے ساتھ کناروں میں بہہ نہیں سکتا
اے موج دریا مجھے بے کنار ہونا ہے
یہ کائنات ہراساں ہے اپنی وسعت سے
ابھی تو خود پہ اسے آشکار ہونا ہے
شمار کر لو مجھے جب تلک میں زندہ ہوں
پھر اس کے بعد مجھے بے شمار ہونا ہے
یہ کائنات مرا پہلا عشق ہے مقسطؔ
اسی بدن سے مجھے مشک بار ہونا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.