فقط افسانۂ ماضی کو دہرانے سے کیا ہوگا
فقط افسانۂ ماضی کو دہرانے سے کیا ہوگا
عمل بھی کر فریب سر خوشی کھانے سے کیا ہوگا
عبث زردار بل کھاتا ہے بل کھانے سے کیا ہوگا
زمانہ جانتا ہے انقلاب آنے سے کیا ہوگا
بہاروں کی دعائیں کیا نہ لیں نام بہاراں بھی
چمن والے اگر سمجھیں بہار آنے سے کیا ہوگا
حقیقی انقلاب آ کر بدل دیتا ہے تقدیریں
برائے نام ہمدم انقلاب آنے سے کیا ہوگا
گلستاں پر نہ آنچ آئے گلستاں پھر گلستاں ہے
نشیمن بجلیوں کی زد میں آ جانے سے کیا ہوگا
ڈبو کر موجؔ کی کشتی یہ ظاہر داریاں ناحق
کہو موجوں سے سر ساحل پہ ٹکرانے سے کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.