فقط بات دل کی سنائی تھی تم کو
فقط بات دل کی سنائی تھی تم کو
تمہاری شکایت لگائی تھی تم کو
زمانہ ہمیں دوش دیتا ہے کیونکر
یہی بات ہم نے بتائی تھی تم کو
محبت کا جھانسہ تھا سب کھیل تیرا
جو گزری تھی دل پر سنائی تھی تم کو
بھلا کیسے زندہ میں تم کو ملوں گا
پڑی راکھ اپنی دکھائی تھی تم کو
تری دسترس میں نہ آؤں گا یارا
یہی بات میں نے رٹائی تھی تم کو
نہ تم سے ہوئی پار نظروں کی دہلیز
ملی دل تلک بھی رسائی تھی تم کو
قبیلے کی عزت بچا نہ سکے تم
قسم یاد میں نے دلائی تھی تم کو
یقیں تھا اثر تیرے دل پر نہ ہوگا
مگر جوٹھی چائے پلائی تھی تم کو
تو جس بات پر ہے نا ناصرؔ سے نالاں
کبھی یہ ادا اس کی بھائی تھی تم کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.