فقط اک لفظ ہوں تنہا اگر تفصیل ہو جاؤں سنور جاؤں
فقط اک لفظ ہوں تنہا اگر تفصیل ہو جاؤں سنور جاؤں
ابھی تو خاک ہوں میں خاک میں تحلیل ہو جاؤں سنور جاؤں
ابھی تک شخصیت ایک نا مکمل خواب جیسی ہے ادھوری ہے
کسی دن معجزہ ہو آپ ہی تکمیل ہو جاؤں سنور جاؤں
مجھے شب کے اندھیروں میں ابھی کتنا جھلسنا ہے سمجھنا ہے
مگر جلتے ہوئے یوں ہی کبھی قندیل ہو جاؤں سنور جاؤں
بھٹکتا ہوں ترے دیدار کی خواہش لیے اکثر کناروں پر
تمنا ہے تری آنکھوں کی گہری جھیل ہو جاؤں سنور جاؤں
میں سنگ میل کے لہجے میں سب سے بات کرتا ہوں سو رستہ ہوں
اگرچہ منزلوں کی شکل میں تبدیل ہو جاؤں سنور جاؤں
شجر آنکھوں سے اوجھل نا کسی دیوار کا سایہ نظر آیا
خدارا اب کسی بادل کی ہی تمثیل ہو جاؤں سنور جاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.