فقط لفظ و بیاں سے بھی کہیں بنتی ہیں تقدیریں
فقط لفظ و بیاں سے بھی کہیں بنتی ہیں تقدیریں
اگر ہو جذبۂ کامل تو خود ٹوٹیں گی زنجیریں
ہوا رسوائے عالم وہ جو اٹھا بزم جاناں سے
کہ زلف دوست کے سائے میں پوشیدہ ہیں توقیریں
جواں ہوں ولولے جن کے عزائم جن کے محکم ہوں
وہ قومیں توڑتی ہیں اپنی محکومی کی زنجیریں
نظام میکدہ برہم ہوا جاتا ہے کیوں ساقی
ہوئی جاتی ہیں کیوں ناکام بہبودی کی تدبیریں
کہاں محفل میں مجھ کو لب ہلانے کی اجازت ہے
لگا دی ہے مری گفتار پر ظالم نے تعزیریں
شرافت کے پس پردہ جہاں قتل شرافت ہو
وہاں رہتی نہیں اسلاف کی انمول جاگیریں
بہ زور قوت بازو بہ فیض جذبۂ کامل
بدل دیتے ہیں نیرؔ اہل ہمت اپنی تقدیریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.