فقط میں کیوں رہوں رسوا تری رسوائی بھی تو ہو
فقط میں کیوں رہوں رسوا تری رسوائی بھی تو ہو
ستم گر تیری محفل میں شب تنہائی بھی تو ہو
تجھے پانے کی خواہش میں جو رکھ دے جان بھی گروی
زمانہ میں مرے جیسا کوئی سودائی بھی تو ہو
میں تم کو بے وفا کہتا ہوں تو اس میں برا کیا ہے
یہ مانا میں کہ تم اپنے ہو مگر ہرجائی بھی تو ہو
میں کیسے ڈوب سکتا ہوں وفا کے خشک دریا میں
ترے دریائے الفت میں کوئی گہرائی بھی تو ہو
شب فرقت کا ہر لمحہ ستارے گن کے کاٹا ہے
بچھڑ کے تجھ سے اک پل کو ہمیں نیند آئی بھی تو ہو
میں کیسے مان لوں تو ہجر میں رہتا ہے نم دیدہ
تری آواز میری طرح سے بھرائی بھی تو ہو
مسرت کے ترانے کیا سنائیں ساز غم پر ہم
خوشی کے گیت گانے کے لیے شہنائی بھی تو ہو
ہلالؔ اپنے مقدر میں نہیں تھا وصل جانانہ
دعا ہم نے بہت کی تھی مگر بر آئی بھی تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.