فقط یہ واسطہ ہے زندگی سے
فقط یہ واسطہ ہے زندگی سے
تمہاری بات کرتے ہیں کسی سے
اندھیرا ہی اندھیرا ہے فلک پر
جدا ہے چاند اپنی چاندنی سے
مرا اپنا نہیں کوئی مگر میں
مخاطب ہو رہا ہوں ہر کسی سے
پیادے شور برپائے ہوئے ہیں
مسیحا سن رہا ہے خامشی سے
وہ میرے پاس آتی جا رہی ہے
مگر مطلب ہے میری شاعری سے
غموں کی چادریں سب پھینک بھی دوں
اگر کچھ فرق پڑتا ہو خوشی سے
کنواں ہے پیاس ہے پانی نہیں ہے
مسافر مر رہا ہے بے بسی سے
تعلق تھا نہ کوئی دشمنی تھی
اماں مارے گئے ہم دل لگی سے
یہ گہرے زخم دے کر کے نہ جائے
ذرا سا بچ کے چلئے سادگی سے
محبت دھار ہے چڑھتی ندی کی
یہ ساحل بولتے کب ہیں ندی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.